Subscribe to our emails
Be The First To Know About New Collections & Special Offers.
Pickup currently not available
ڈاکٹر علی اطہر کا سفرنامہ
فاصلوں کے درمیاں
ڈاکٹر علی اطہر سے میری ملاقات کا وسیلہ "فاصلوں کے درمیاں" کی وجہ سے ممکن ہوا۔انھوں نے کمال محبت کے ساتھ یہ سفر نامہ روانہ کیا اور میں نے بھی چلتے پھرتے اس کتاب کو مزے لے لے کر پڑھ لیا۔یہ سفر نامہ جنوب مشرقی افریقہ کے ایک علاقے ملاوی کے بارے میں ہے جہاں ڈاکٹر علی ایک انٹرنیشنل آرگنائزیشن کے پائلٹ پراجیکٹ کو عملی شکل دینے کیلئے پہنچے ہوئے تھے۔مجھے اس سفرنامے کی ہر چیز نے متاثر کیا خواہ اس کا تعلق اسلوب سے ہو یا موضوعاتی جمالیات کے ساتھ۔اگر مصنف کو زبان و بیان پر قدرت حاصل ہو تو اسلوب خود بخود نکھر کر سامنے آ جاتا ہے۔ڈاکٹر علی کا شمار ایسے ہی مصنفین میں ہوتا ہے۔وہ زبان کے گہرے رمزشناس اور اظہاری ساختوں کے مشّاق شناور ہیں۔بے تکلف انداز سے بات کہنا اور لگی لپٹی نہ رکھنا ان کا خاص ہنر ہے۔ملاوی اور اس کے ملحقہ علاقوں کا بیان کرنے کے دوران وہاں کی ثقافت،موسمی صورت حال،ماحول،سیاست اور معاشی بحران کا نقشہ بھی خوب کھینچا ہے۔اپنے ہر سماجی مشاہدے اور تجربے میں قاری کو شامل رکھا ہے۔آپ کو یہ بات پڑھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ملاوی میں بھی مذہبی بیانیوں اور پیشواؤں کا زور ہے اور عقل سے پیدل عوام ان کا بآسانی شکار بن جاتے ہیں۔ثابت ہوتا ہے کہ دنیا کے تمام پسماندہ اور غریب ممالک میں مسائل کی نوعیت خطرناک حد تک ایک جیسی ہے۔ڈاکٹر علی اطہر رومانی مزاج رکھتے ہیں لہذا اسلوب اور دیگر شخصی اظہاریوں میں رومانوی فضا کا امتزاج اچھا تاثر قائم کرتا ہے۔سفر نامہ دل چسپ اور معلومات کا خزنیہ ہے۔ڈاکٹر علی نے انسانی نفسیات کے بعض پہلوؤں پر بھی قلم سنبھال کر لکھا ہے۔ایک معیاری سفرنامہ ایسا ہی ہونا چاہیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔
(عامر سہیل)