Skip to product information
1 of 1

منڈلی | mandli

منڈلی | mandli

Regular price Rs.500.00
Regular price Rs.700.00 Sale price Rs.500.00
Sale Sold out
Shipping calculated at checkout.
مسعود مفتی کے بعد قاضی جاوید (پیدائش: 7 فروری 1946، لاہور)بھی رخصت ہوئے۔ ایک کے بعدایک چراغ بجھ رہا ہے۔ اسی حساب سے اندھیرا بڑھ رہا ہے۔ ہمارے اندر بھی بڑھ رہا ہے۔ اس سال نے ہم سے کیا کیا چھینا ہے؟ معلوم نہیں کون ،اس سال کے خاتمے پر ہم میں سے یہ حساب لگائے گا؟ ایک ادیب کا جانا اس وقت ایک بڑا سانحہ بن جاتا ہے ،جب اس کا سوگ صرف اس کی برادری کے لوگ منائیں۔جس سماج کو وہ اپنی تحریروں میں مخاطب کرتا رہا ہو، وہی ادیب کے ہونے، جینے ، مرنے سے بیگانہ ہوجائے تو سانحہ ہے ! کیا واقعی ادب ایک تمدنی ادارے کے طور پر ختم ہوچکا ہے؟
اگر موت کا مطلب ، مکمل خاتمہ ہے یا دشت فراموشی میں کسی آواز کا کھو جانا ہے تو ادیب نہیں مرتا۔ وہ اس وقت مرتا ہے ،جب اس کی تحریری وراثت از کار رفتہ ،بے معنی اور غیر متعلق ہوجائے۔ ادارہ ثقافت اسلامیہ کے ڈائر یکٹر قاضی جاوید رخصت ہوئے مگر برصغیر میں مسلم فکر کا ارتقا، سرسید سے اقبال تک ،پنجاب کی صوفی دانش ورکے مصنف اوررسل کی آپ بیتی اور لوگوں کو سوچنے دیں اور سارتر کی وجودیت اور انسان دوستی کے مترجم اور روسو ، والٹئیر، نطشے ، وجودیت اور جدید مغربی فلسفہ اور خاکوں کے مجموعے منڈلی اور متعدد دوسری کتابوںکے مصنف زندہ ہیں۔ آپ ان میں سے کوئی بھی کتاب اٹھا کر پڑھیں، وہ زندہ لہجے میں اپنا مئوقف پیش کرتے محسوس ہوں گے۔ بلکہ ان کی آواز پہلے سے بھی زیادہ صاف سنائی دے گی؛ کیوں کہ وہ مصنف کی ہوگی ، مٹی کے بنے آدمی کی نہیں۔فلسفہ ان کا بنیادی میدان تھا ۔ برصغیر کی فکری تاریخ اور دانش وری کی روایت سے انھیں خصوصی دل چسپی تھی۔وہ سادہ اور دھیمے مزاج کے حامل اور "روشن نظر " دانش ورتھے۔ علم وفکر کی جستجو میں پہلے سے قائم کیے گئے تیقن کو حائل نہیں ہونے دیتے تھے۔دلیل اور شائستگی کا دامن کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔ اس وراثت کو ہم سنبھال سکیں تو یہ قاضی جاوید کو حقیقی خراج تحسین ہوگا!
ناصر عباس نیرّ

7-Days Buyer Protection

View full details