Subscribe to our emails
Be The First To Know About New Collections & Special Offers.
Pickup currently not available
کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ایک کہانی، جو کسی اجنبی زبان اور دور افتادہ سر زمین میں جنم لیتی ہے، کس طرح ہمارے دل کی اتھاہ گہرائیوں تک اتر جاتی ہے؟ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ کہانی ہمیں اپنی شناخت اور ہمارے ہونے کے معنی نئے زاویوں سے دکھا دیتی ہے۔ میرے لیے عربی افسانہ ہمیشہ اسی حیرت، مسرت اور تلاطم کا نام رہا ہے۔
مجھ سے اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے : " کیا واقعی عربی افسانے میں کچھ نیا ہے ؟" میں مسکرا کر جواب دیتا ہوں: اگر صرف قصہ مقصود ہو تو شاید نہیں؛ لیکن اگر آپ زبان کے پردے میں فکر ، درد، خواب، بغاوت اور جستجو کی دھڑکن سننے کے متلاشی ہیں، تو عربی افسانہ آپ کو ضرور حیران کر دے گا۔
جدید عربی افسانہ روایتی قصہ گوئی کی سرحدوں سے آگے نکل چکا ہے۔ یہاں علامت نگاری، تجریدیت، حقیقت اور اساطیر ایک منفرد ہم آہنگی کے ساتھ آپس میں گھل مل جاتے ہیں۔ یہاں آج کے انسان کے وجودی بحران، شناخت کی پیچیدگی ، ہجرت، جنگ، طبقاتی جبر ، عورت کی نفسیات اور مذہبی و روحانی اضطراب جیسے موضوعات کو نہایت فنکارانہ انداز میں بیان کیا جاتا ہے۔
اس مجموعے میں آپ کو نجیب محفوظ کے تہہ دار کردار، غسان كنفانی کے فلسطینی بچوں کی ویرانی، محمود شقیر کی بیت المقدس میں رچی بسی امید اور تلخی، توفیق الحکیم کی تمثیلی معنویت، یوسف ادریس اور محمد تیمور کی حقیقت نگاری، زکریا تامر کی علامتی اور تجریدی زبان، اور منفلوطی کی سوز و گداز تحریر ہر ایک اپنی الگ شناخت اور رنگ کے ساتھ ملے گی۔
میری کوشش یہی رہی ہے کہ اس انتخاب میں وہ افسانے شامل کیے جائیں جو نہ صرف ادبی معیار پر پورے اترتے ہوں، بلکہ جدید عربی معاشرت، فرد کی تنہائی، اجنبیت، احتجاج اور امید کی کیفیات کو بھی اجاگر کریں۔ میں نے زبان کے حسن، فکر کی گہرائی، موضوعات کی جدت اور اسلوب کی تازگی کو معیار بنایا ہے، تاکہ قاری کو ہر افسانے میں کوئی نیاز او یہ ملے ، کوئی نئی معنویت اُبھرے۔
میرا یقین ہے کہ عربی افسانہ صرف عربوں کی کہانی نہیں، یہ پوری انسانیت کی کہانی ہے۔ یہ ہمارے اپنے سوالات، خوابوں اور تضادات کی بازگشت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے اردو قاری کے لیے بھی یہ افسانے اتنے ہی اہم ہیں؛ ہماری اپنی معاشرت بھی انہی سوالات، انہی تضادات اور انہی خوابوں سے گزر رہی ہے۔
عربی افسانہ ہمیں اپنی شناخت، اپنے درد اور اپنی امید کونئے زاویوں سے دیکھنے کا حوصلہ عطا کرتا ہے۔ ممکن ہے "شب ارزاں " میں آپ کو بھی اپنی زندگی کے وہ سوال مل جائیں، جن کی تلاش میں آپ مدتوں سر گرداں رہے ہوں۔
یہ کتاب میری ذاتی تلاش، میرا انتخاب ہے اور اب آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ عربی افسانہ آپ کو بھی اسی طرح حیران اور متاثر کرے، جس طرح اس نے مجھے کیا۔
اسد الله میر الحسنی