Subscribe to our emails
Be The First To Know About New Collections & Special Offers.
Pickup currently not available
تحقیق محض اکیڈیمک تقاضا ہی نہیں بلکہ فکری کردار کی تعمیر کا ایک طویل اور پر عزم سفر ہے۔ نوجوان اردو محقق کے نام خطوط " دور حاضر کے تحقیقی چیلنجز کے تناظر میں لکھے گئے ہیں۔ کیونکہ عجب نہیں کہ جس " تحقیق " کو ہم صرف رسمی تقاضا سمجھتے ہیں، وہ اپنی گہرائی میں طریقہ کار کی پیچیدگیوں اور تکنیکی مہارتوں کے غیر مکشوف امکانات رکھتی ہو؟ اردو میں تحقیق کو عام طور پر سادہ اور آسمان سمجھ کر تعریفات اور تشریحات تک محدود کر کے اس کی حقیقی وسعت کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس ادبی تحقیق میں نتائج کا درست حصول ایسی تحقیقی مہارتوں کے درست استعمال سے ممکن ہے جو ہمیں بظاہر یکجا بیانیوں کے نیچے چھپے ہوئے تناؤ، اندرونی تضادات، اور حیران کن تخلیقی عناصر کو آشکار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
اردو میں محض نظریاتی طریقہ کار پر مواد کی موجودگی کے باوجود، عملی اطلاق اور معیاری منہا جیاتی حل کے درمیان آج بھی ایک واضح اور اہم خلا موجود ہے۔ اس خلا کے نتیجے میں ہی نوجوان محققین تحقیقی موضوع کے درست انتخاب خاکے کی مؤثر ساخت، اور صنف کے مطابق تحقیقی طریقہ کار کی تکنیکی پیچیدگیوں کو غیر دریافت شدہ چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ کتاب اس خلا کو پر کرنے کے لیے ایک عملی اقدام ہے، جس کا مقصد اردو محقق کو غیر مؤثر روایات سے آزاد کرانا ہے۔ اس سلسلے میں خاص طور پر ان موضوعات پر تفصیلی غور کیا گیا ہے جو علمی و ادبی تحقیق کی بنیاد ہوتے ہیں، جن میں تحقیقی موضوع کا انتخاب، ایک منطقی اور جامع تحقیقی خاکہ کی تشکیل، اور مختلف اصناف پر تحقیق کے لیے درکار طریقہ کار اور اس کا اطلاق شامل ہیں۔ یہ مباحث محقق کے کردار کو علم کی روح کے امین کے طور پر مستحکم کرتے ہیں، جہاں مہارت اور دیانت داری ہی کام کے وقار کی ضمانت بنتی ہے۔
کتاب کو قابلِ فہم بنانے کے لیے مکتوبی طرز نگارش اختیار کیا گیا ہے۔ یہ طریقہ کار براہ راست اور غیر مبہم خطاب کو ممکن بناتا ہے، جس سے محقق کو علمی ذمہ داری کا احساس گہرائی سے ہوتا ہے۔ ان خطوط کا مطالعہ محقق کو نہ صرف روایت کے علمی ورثے کو سمجھنے کے قابل بناتا ہے بلکہ اسے جدید فکری تقاضوں اور نئے سوالات اٹھانے کی جرات بھی فراہم کرتا ہے۔
محقق کا قلم ایک علمی وراثت کا ذریعہ ہوتا ہے، جسے وقار کے ساتھ پیش کرنا لازمی ہے۔ یہاں بیان کردہ اصولوں کا اطلاق صرف تعلیمی اسناد کے حصول تک محدود نہیں، بلکہ فکری دیانت داری، دلائل کی وضاحت، اور تنقیدی فکر کی یہ اقدار زندگی کے ہر شعبے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان اصولوں پر عمل آوری محقق سے فردی اجتہاد اور فکری خود مختاری کا تقاضا کرتی ہے۔ چونکہ علمی میدان میں درست منہا جیاتی حل کی جستجو اکثر ایک انفرادی ذمہ داری کا راستہ ہوتی ہے، محقق کو اپنی ذاتی رائے اور غیر مصدقہ طریقوں کے خلاف سخت علمی موقف اپنانا پڑتا ہے۔ اس کتاب میں یہ سکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ دورانِ تحقیق چیلنجز کا مقابلہ کیسے کیا جائے، اور کس طرح اس انفرادی جد وجہد کو تکنیکی آزادی اور اعتماد میں تبدیل کیا جائے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں محقق روایت اور جدید منبج کے درمیان اپنے فکری پل خود تعمیر کرتا ہے ، اور اس کا کام محض ایک مقالہ نہیں، بلکہ قابل اطلاق اور جرات مندانہ تحقیق کا مظاہرہ بن جاتا ہے۔ یہ کتاب ہر اس فرد کے لیے ایک اہم علمی وسیلہ ہے جو اپنے علم کو خالص اور اپنے خیالات کو مؤثر رکھنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر طاہر نواز
ISBN 9786273003023
Pages 128