نائن الیون دنیا اور اردو افسانے کے تخلیقی رجحانات | ڈاکٹر سائرہ ارشاد
نائن الیون دنیا اور اردو افسانے کے تخلیقی رجحانات | ڈاکٹر سائرہ ارشاد
Couldn't load pickup availability
ڈاکٹر سائرہ ارشاد اور ڈاکٹر لیاقت علی بہاول پور کی علمی روایت کے دو اہم نام ہیں۔ یہ وہ ایم فل کا مقالہ ہے جو سائرہ ارشاد نے ڈاکٹر لیاقت علی کی نگرانی میں لکھا ہے۔ گیارہ ستمبر کو امریکہ کے قلب پر ایک وار ہوا جس پر بہت سی باتیں ہوئیں کہ یہ حقیقی حملہ تھا یا سپانسرڈ بہر طور اس کے نتیجے میں عالم اسلام خاص طور پر پاکستان معتوب ہوا۔ ڈاکٹر سائرہ ارشاد نے بجا طور پر پاکستان کے حصے میں آنے والے عصری آشوب کی منظر بندی کے لئے افسانے کو آئینہ بنایا۔ انہوں نے اس میں نمائندہ افسانوں کے تجزیے کے ذریعے اپنے موضوع کی توضیح کی۔ مجھے یقین ہے کہ علمی حلقے اس مقالے کو پذیرائی بخشیں گے۔
ڈاکٹر انوار احمد
(سابق سربراہ شعبۂ اردو، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی، ملتان )
ڈاکٹر سائرہ ارشاد ابھرتی ہوئی قلم کار ہیں۔ انھوں نے کم وقت میں علمی وادبی سطح پر خود کو منوایا ہے۔ ان کی اس کتاب میں دہشت گردی اور نائن الیون کے تناظر میں لکھے گئے اردو افسانے میں اکیسویں صدی کے انتشار، عدم تحفظ ، شناخت ، عدم برداشت عدم اعتماد، خوف اور نفرت سمیت بے شمار نفسیاتی مسائل کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ اردو افسانے کے مزاج ، موضوعات، اسالیب اور تکنیک کو احسن طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نائن الیون کا پس منظر، امریکہ کے سماجی مسائل اور مسلم دنیا کی مشکلات کے علاوہ مشرقی اقدار وروایات کے حامل افراد کی زندگیوں کو مرکز بنا کر ان افسانوں میں بتایا گیا ہے کہ لوگ کسی طرح المیے سے دوچار ہو کر نہ صرف اپنی تہذیبی و مذہبی شناخت کھو دیتے ہیں بلکہ نفسیاتی مسائل کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
اس کتاب میں افسانہ نگاری کو مد نظر رکھتے ہوئے اکیسویں صدی کا بدلتا ہوا بیانیہ مدلل، توضیحی اور منطقی انداز سے پیش کیا گیا ہے۔ نائن الیون انسانی تاریخ میں ایک نئے دور کی شروعات کا وہ المناک واقعہ ہے جسے تاریخ، سیاست اور ادب میں مختلف مکتبہ فکر کے اسکالرز نے مختلف زاویوں سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستانی اردو افسانے میں بھی نائن الیون کو اس نئے اور مختلف بیانیہ کے پس منظر میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کی اشاعت پر میں ڈاکٹر سائرہ ارشاد کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک
( سابق چیئر مین اکادمی ادبیات، اسلام آباد)
Share
ڈاکٹر سائرہ اِرشاد کی کتاب "اردو ادب کے افسانے" اردو افسانے کی تخلیق، اس کی تشکیل، اور اس کی تاریخ پر ایک جامع نظر پیش کرتی ہے۔ یہ کتاب نہ صرف افسانے کے مختلف دوروں کی تفصیل سے وضاحت کرتی ہے، بلکہ اس میں اہم افسانہ نگاروں کے کام کا بھی گہرائی سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر سائرہ کی علمی بصیرت اور تحلیلی انداز سے یہ کتاب اردو ادب کے طلباء، ادبی حلقوں اور محققین کے لیے ایک قیمتی سرمایہ بن گئی ہے۔ افسانے کی تکنیک، موضوعات، اور اس کے فنی پہلوؤں پر مفصل بحث نے اس کتاب کو اردو ادب کی ایک نمایاں تصنیف بنا دیا ہے۔
اس کتاب کو اردو ادب کے افسانے کے طالب علموں اور نقادوں کے لیے ایک لازمی مطالعہ قرار دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر سائرہ نے افسانے کی تخلیقی جدت اور اس کی ادبی اہمیت کو نئے زاویوں سے متعارف کرایا ہے، جس کی بدولت یہ کتاب اردو ادب کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی ہے۔
"9-11 کے واقعے پر آپ کی کتاب نے میرے نقطہ نظر پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ آپ نے جس طرح سے اس دن کے واقعات کے پیچیدہ دھاگوں کو جوڑا ہے اس نے مجھے نہ صرف آگاہ کیا ہے بلکہ مجھے بھی متاثر کیا ہے۔ سچ کہنے کے لیے آپ کا عزم اور آپ کا احترام۔ متاثرین اور ان کے اہل خانہ پوری کتاب میں واضح ہیں کہ ایک ایسا کام تخلیق کرنے کے لیے آپ کا شکریہ جو بلاشبہ آنے والے سالوں تک قارئین کے ساتھ گونجتا رہے گا۔
ادب کے طلب گاروں کے لیے بہت ہی مفیدکتاب ہے
افسانوی ادب کی بہت ہی عمدہ کتاب نائن الیون دنیا جس کی مصنفہ ڈاکٹر سائرہ ارشاد صاحبہ نہایت ہی قابل ہیں جنہوں نے اپنی انتھک محنت سے یہ کارنامہ سر انجام دیا اور یہ کتاب ہمارے لئے بہت ہی فائد ہ مند ثابت ہوئی
بہت اچھی ،معلوماتی،اور محققین کے لیےمعاون ومددگار کتاب یے

