Skip to product information
Return to Punjab | پنجاب میں واپسی | Punjab M Wapisi | Athar Masood

Return to Punjab | پنجاب میں واپسی | Punjab M Wapisi | Athar Masood

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.875.00 PKR

محمّد اطہر مسعود کی پنجاب میں واپسی  پرکاش ٹنڈن کی سوانح عمری  پنجابی ساگا   کا نام بہت سے حوالوں سے معروف ہے ۔

برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد ٹنڈن نے ایک بڑی تجارتی کمپنی سے عملی زندگی کا آغاز کیا- بعد اذاں سرکاری مشینری میں شامل ہوئے اور ہندوستان کے سیاسی ، سماجی اور ثقافتی یا کلچرل مد و جزر کا بہت سال حصّہ رہے ۔ تاہم ان کا نکتہ خاص پنجاب تھا اور وہ برطانوی راج کے مداحوں میں شمار ہوتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کے رہنے والوں کے لئے اس کتاب میں کیا دلچسپی کی چیز موجود ہے ؟۔ہم پرکاش ٹنڈن کی کتاب کس لئے پڑھیں ؟۔

پھر یہ بات بھی ذہن میں کلبلاتی ہے کہ رشید ملک جیسے موسیقی کے محقق کو اتنی ضخیم کتاب کا ترجمہ کرنے کی کیا سوجھی ! اس پر مستزاد یہ کہ انہوں نے کتاب کے دو حصّے مکمّل کرنے کے بعد تیسرے نامکمّل حصّے کے ترجمے کا کام اپنے چہیتے شاگرد محمّد اطہر مسعود کو کیوں سونپا؟ ۔

پنجابی ساگا کا تیسرا حصّہ ۔۔۔۔پنجاب میں واپسی ۔۔کے نام سے پڑھ کر سارے سوالوں کے جواب مل جاتے ہیں ۔۔۔۔ میں نے پرکاش ٹنڈن کی کتاب کے ابتدائی دو حصّے نہیں دیکھے ۔۔۔۔ تیسرا حصّہ جس کا ترجمہ محمّد اطہر مسعود نے کیا اور اب فکشین ہاؤس نے شایع کیا ہے، آج ختم کیا- سونا اگلتے پنجاب سے لے کر آنسو بہاتے پنجاب تک کا ایک وسیح منظر نامہ میرے سامنے تھا ۔۔۔۔۔ کتاب کا انداز بیانیہ ہے مگر واقعات میں تاریخ کا تلاطم اور رنگینی ایک ساتھ موجودہ ہیں۔۔۔۔ اس کتاب میں جہاں برطانوی سرمایہ کار ذہن کی چابک دستی کا بڑے تعریفی انداز میں ذکر ہے وہیں آزادی کے بعد ہندوستانی معیشت کے اتار چڑھاؤ ، پنجاب کی سیاست اور ترقی کا سفر اور رجحانات کا خوبصورت بیان موجود ہے ۔کتاب کے وہ حصّے خاص دلچسپی کے حامل ہیں جہاں پرکاش ٹنڈن ممبئی سے کشمیر تک کے زمینی سفر کا بیان کرتا ہے اور کشمیر کے کلچر اور تاریخ پر بڑے مَدہم سروں میں تبصرہ بھی کرتا ہے۔ یہاں تاریخ بڑے دلنواز پیرائے میں بیان ہوتی ہے ۔ پنجاب میں واپسی کے تمام نہیں تو بیشتر کردار اور واقعات پاکستان کے اردو قاری کے لئے نئے نہیں ۔۔۔ بلکہ بہت سے تو خوب جانے پہچانے ہیں۔۔۔۔ مگر سنانے والا ایک ہندوستانی پنجابی ہے جو متعصب نہیں ۔۔۔۔مدلل انداز بیان کا حامل ہے۔ سن 65 کی جنگ سے کچھ ماہ پہلے پرکاش ٹنڈن لاہور آیا تو اس کے قَلم نے اقرار کیا

"مجھے جلد ہی اس بات کی سمجھ آ گئی کہ بٹوارہ دائمی تھا ۔۔۔۔۔۔یہ واضح ہو گیا کہ نیا پنجاب خالِصَتاً مسلم پنجاب تھا "

کتاب کے صفحہ 255 سے جو کہانی شروع ہوتی ہے وہ پاکستان کے اردو قاری کے لئے حیران کن ہے۔۔ پرکاش ٹنڈن نے ساٹھ اور ستر کی دہائی کے جس ہندوستانی افسر شاہی نظام کی تصویر بندی کی ہے اسے پڑھے ہوئے قاری کے ذہن میں یہ دھماکہ کئی بار ہوتا ہے کہ 56 سال پرانے بھارت میں جس بوسیدہ نظام پر مصنف دل گرفتہ تھا وہ نظام 2025 کے پاکستان میں اب بھی جاری و سا ری ہے ۔۔۔۔۔۔کاش کوئی بتا سکے ہم کتنا پیچھے رہ گئے۔۔۔۔۔ صرف نصف صدی سے کچھ زیادہ ۔۔۔

ایسا ہی بے لاگ اظہار اس کتاب کی دلچسپی کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔۔۔

محمّد اطہر مسعود فن ترجمہ کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں۔۔۔۔ وہ فارسی ادب کے بہترین تراجم سے شہرت پا چکے ہیں ۔ اطہر مسعود تحقیق کا بھی ایک مستند نام ہے ۔۔۔ موسیقی ان کی اولین محبّتوں میں سے ہے ۔وہ تخلیقی کام کے حوالے سے بھی ایک مضبوط حوالہ رکھتے ہیں۔ یہ ہمہ جہتی پنجاب میں واپسی کے ترجمے کی شکل میں بڑی آن بان سے اجاگر ہوئی ہے۔۔۔ شفاف زبان ، مستند حوالہ جات ، اصطلاحات کا تعارف ۔۔۔۔ سب میں محمّد اطہر مسعود کا کمال نمایاں ہے ۔۔۔۔۔ ماضی کی کھڑکی کھول کر ہمیں علم ، تاریخ اور دلچسپ واقعات کی ایک نئی دنیا میں لے جانے کا شکریہ اطہر مسعود!

ISBN 9786273002033 

Pages 359 

You may also like