Skip to product information
Sir Zeest Ba Wasatat Ilm Najom Shujat Abbas Asad  سر زیست باوساطت علم نجوم

Sir Zeest Ba Wasatat Ilm Najom Shujat Abbas Asad سر زیست باوساطت علم نجوم

Regular price  Rs.1,200.00 PKR Sale price  Rs.900.00 PKR

مالک کا ئنات نے تخلیق کائنات سے پہلے ہی اپنی تخلیق کی تمام ترتیب معین کر دی تھی۔ اپنے اس سارے تخلیقی عمل سے متعلق علم کو بھی کبھی راز رکھنے کی چاہت رب کائنات کی مرضی نہ رہی بلکہ اس رب کریم نے اپنی تمام تر حسن تخلیق کی آغاز سے انتہا تک کی اصولی ترتیب معین و عام کر دی۔ رب کائنات کے عظیم معجزوں میں سے ایک معجزہ یہ بھی ہے کہ اس نے پوری تخلیق میں تمام انواع کے ہر ایک جسم کو اپنی نوع کے کسی دوسرے جسم سے مشابہت نہ دے کر اپنی وسیع سوچ و کاریگری کا تعارف کرایا ہے۔ اس معجزے کے باوجود ایک لامتناہی اجسام کی کائنات کی پہچان اور اس میں موجود ہر جسم کے عمل اور رد عمل سے واقفیت کے علم کو شوق علم رکھنے والوں کی دسترس سے مخفی نہیں رکھا۔ رب کائنات کی مرضی ازل سے یہ نہیں رہی کہ اس کی تخلیق کردہ کائنات میں سے کوئی بھی جسم اس دنیا میں پہنچنے کے بعد اس کائنات میں مو غیر مطابقتی حالات و عوامل سے نبرد آزمار ہے اور اپنا پورا قیام اپنی مادی و روحانی خوشیوں اور ضرورتوں کے حصول میں ناکامی اور خود پر حالات اور چاہتوں کے خلاف جبر کرتا ہوا اپنے سفر کی تکمیل کر کے واپس لوٹ جائے ۔

اپنا تعارف رب تعالیٰ کے نام سے خود کروانے والا کب چاہے گا کہ اُس کی تخلیق اپنے اس عارضی قیام کے دوران اپنی چاہتوں کو پورا نہ کر پائے اور آئے دن نئی سے نئی پریشانیوں سے لڑتی الجھتی واپس اپنے آغاز کی طرف لوٹ جائے۔ رب تعالیٰ نے اپنے کلام میں جب بھی کوئی بات کی ہے اُس کا اطلاق ازل سے ابد تک کے حالات و معمولات پر لاگو آتا ہے۔ اس عارضی قیام کے دوران کسی جسم کو پیش آنے والے خلاف طبیعت ، ہمت اور چاہت واقعات کو رب تعالیٰ نے اپنی مرضی یا چاہت نہیں کہا بلکہ اُس جسم کے اپنے کیئے ہوئے افعال کا انجام یا وجہ کہا ہے

کلام کی سورۃ یونس آیت نمبر 44 میں رب تعالیٰ فرماتے ہیں:

إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئًا وَلِكِنَّ النَّاسَ انْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

"حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر ذرا بھی ظلم نہیں کرتا، لیکن انسان ہیں جو خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں "۔

مولی امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرمان کے مطابق، مفہوم فرمان ہے کہ انسان اپنی زندگی کا مختصر ترین حصہ حصول علم کے لیے وقف کرتا ہے باقی ساری زندگی دوسرے معاملات میں گزار دیتا ہے ۔ حالانکہ جن معاملات میں انسان اپنی زندگی کے اوقات گزارتا ہے اُن میں سے اکثر اس کے ذمہ نہیں ہیں بلکہ وہ رب تعالیٰ نے اپنے ذمہ لیے ہوئے ہیں ۔ زمین پر زندہ رہنے کے لیے بڑی بڑی ایجادات سے مستفیض ہونے اور دوسرے عالموں تک رسائی کے علوم زمینی زندگی کے لیے خاطر خواہ مواد فراہم نہیں کرتے، تمام علوم کا حصول انسان کا حق اور اُس کے لیے اہم ہیں مگر ترتیب حصول زندگی کو متاثر کرتی ہے۔ حصول علم کی ترتیب میں سب سے پہلے زمینی زندگی کے علم کو فوقیت دینی چاہیے، بعد میں درجہ بدرجہ باقی علوم کے حصول میں زندگی کے باقی ادوار گزار نے چاہئیں۔

شجاعت عباس اسد

Pages 312

You may also like